اسرار پیدا
اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورت فولاد
*
ناچیز جہان مہ و پرویں ترے آگے
وہ عالم مجبور ہے ، تو عالم آزاد
*
موجوں کی تپش کیا ہے ، فقط ذوق طلب ہے
پنہاں جو صدف میں ہے ، وہ دولت ہے خدا داد
*
شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا
پر دم ہے اگر تو تو نہیں خطرۂ افتاد
***