بیداری
جس بندۂ حق بیں کی خودی ہو گئی بیدار
شمشیر کی مانند ہے برندہ و براق
*
اس کی نگہ شوخ پہ ہوتی ہے نمودار
ہر ذرے میں پوشیدہ ہے جو قوت اشراق
*
اس مرد خدا سے کوئی نسبت نہیں تجھ کو
تو بندۂ آفاق ہے ، وہ صاحب آفاق
*
تجھ میں ابھی پیدا نہیں ساحل کی طلب بھی
وہ پاکی فطرت سے ہوا محرم اعماق
***