خودی کی زندگی
خودی ہو زندہ تو ہے فقر بھی شہنشاہی
نہیں ہے سنجر و طغرل سے کم شکوہ فقیر
*
خودی ہو زندہ تو دریائے بے کراں پایاب
خودی ہو زندہ تو کہسار پر نیان و حریر
*
نہنگ زندہ ہے اپنے محیط میں آزاد
نہنگ مردہ کو موج سراب بھی زنجیر!
***
حکومت
ہے مریدوں کو تو حق بات گوارا لیکن
شیخ و ملا کو بری لگتی ہے درویش کی بات
*
قوم کے ہاتھ سے جاتا ہے متاع کردار
بحث میں آتا ہے جب فلسفۂ ذات و صفات
*
گرچہ اس دیر کہن کا ہے یہ دستور قدیم
کہ نہیں مے کدہ و ساقی و مینا کو ثبات
*
قسمت بادہ مگر حق ہے اسی ملت کا
انگبیں جس کے جوانوں کو ہے تلخاب حیات!
****
___________________
ریاض منزل (دولت کد ہ سرراس مسعود)بھوپال میں لکھے گئے