تربیت
زندگی کچھ اور شے ہے ، علم ہے کچھ اور شے
زندگی سوز جگر ہے ، علم ہے سوز دماغ
*
علم میں دولت بھی ہے ، قدرت بھی ہے ، لذت بھی ہے
ایک مشکل ہے کہ ہاتھ آتا نہیں اپنا سراغ
*
اہل دانش عام ہیں ، کم یاب ہیں اہل نظر
کیا تعجب ہے کہ خالی رہ گیا تیرا ایاغ!
*
شیخ مکتب کے طریقوں سے کشاد دل کہاں
کس طرح کبریت سے روشن ہو بجلی کا چراغ!
***
خوب و زشت
ستارگان فضا ہائے نیلگوں کی طرح
تخیلات بھی ہیں تابع طلوع و غروب
*
جہاں خودی کا بھی ہے صاحب فراز و نشیب
یہاں بھی معرکہ آرا ہے خوب سے ناخوب
*
نمود جس کی فراز خودی سے ہو ، وہ جمیل
جو ہو نشیب میں پیدا ، قبیح و نا محبوب!
***