مرگ خودی
خودی کی موت سے مغرب کا اندروں بے نور
خودی کی موت سے مشرق ہے مبتلائے جذام
*
خودی کی موت سے روح عرب ہے بے تب و تاب
بدن عراق و عجم کا ہے بے عروق و عظام
*
خودی کی موت سے ہندی شکستہ بالوں پر
قفس ہوا ہے حلال اور آشیانہ حرام!
*
خودی کی موت سے پیر حرم ہوا مجبور
کہ بیچ کھائے مسلماں کا جامۂ احرام!
***
مہمان عزیز
پر ہے افکار سے ان مدرسے والوں کا ضمیر
خوب و ناخوب کی اس دور میں ہے کس کو تمیز!
*
چاہیے خانۂ دل کی کوئی منزل خالی
شاید آ جائے کہیں سے کوئی مہمان عزیز
***