11%

امتحان

کہا پہاڑ کی ندی نے سنگ ریزے سے

فتادگی و سر افگندگی تری معراج!

*

ترا یہ حال کہ پامال و درد مند ہے تو

مری یہ شان کہ دریا بھی ہے مرا محتاج

*

جہاں میں تو کسی دیوار سے نہ ٹکرایا

کسے خبر کہ تو ہے سنگ خارہ یا کہ زجاج

***

مدرسہ

عصر حاضر ملک الموت ہے تیرا ، جس نے

قبض کی روح تری دے کے تجھے فکر معاش

*

دل لرزتا ہے حریفانہ کشاکش سے ترا

زندگی موت ہے، کھو دیتی ہے جب ذوق خراش

*

اس جنوں سے تجھے تعلیم نے بیگانہ کیا

جو یہ کہتا تھا خرد سے کہ بہانے نہ تراش

*

فیض فطرت نے تجھے دیدۂ شاہیں بخشا

جس میں رکھ دی ہے غلامی نے نگاہ خفاش

*

مدرسے نے تری آنکھوں سے چھپایا جن کو

خلوت کوہ و بیاباں میں وہ اسرار ہیں فاش

***