11%

غزل

ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ

اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ

*

میسر آتی ہے فرصت فقط غلاموں کو

نہیں ہے بندۂ حر کے لیے جہاں میں فراغ

*

فروغ مغربیاں خیرہ کر رہا ہے تجھے

تری نظر کا نگہباں ہو صاحب 'مازاغ'

*

وہ بزم عیش ہے مہمان یک نفس دو نفس

چمک رہے ہیں مثال ستارہ جس کے ایاغ

*

کیا ہے تجھ کو کتابوں نے کور ذوق اتنا

صبا سے بھی نہ ملا تجھ کو بوئے گل کا سراغ

***