جاوید سے
(۱)
غارت گر دیں ہے یہ زمانہ
ہے اس کی نہاد کافرانہ
*
دربار شہنشہی سے خوشتر
مردان خدا کا آستانہ
*
لیکن یہ دور ساحری ہے
انداز ہیں سب کے جاودانہ
*
سرچشمۂ زندگی ہوا خشک
باقی ہے کہاں م ے شبانہ!
*
خالی ان سے ہوا دبستاں
تھی جن کی نگاہ تازیانہ
*
جس گھر کا مگر چراغ ہے تو
ہے اس کا مذاق عارفانہ
*
جوہر میں ہو 'لاالہ' تو کیا خوف
تعلیم ہو گو فرنگیانہ
*