(۲)
سینے میں اگر نہ ہو دل گرم
رہ جاتی ہے زندگی میں خامی
*
نخچیر اگر ہو زیرک و چست
آتی نہیں کام کہنہ دامی
*
ہے آب حیات اسی جہاں میں
شرط اس کے لیے ہے تشنہ کامی
*
غیرت ہے طریقت حقیقی
غیرت سے ہے فقر کی تمامی
*
اے جان پدر! نہیں ہے ممکن
شاہیں سے تدرو کی غلامی
*
نایاب نہیں متاع گفتار
صد انوری و ہزار جامی!
*
ہے میری بساط کیا جہاں میں
بس ایک فغان زیر بامی
*