11%

تیری دنیا کا یہ سرافیل

رکھتا نہیں ذوق نے نوازی

*

ہے اس کی نگاہ عالم آشوب

درپردہ تمام کارسازی

*

یہ فقر غیور جس نے پایا

بے تیغ و سناں ہے مرد غازی

*

مومن کی اسی میں ہے امیری

اللہ سے مانگ یہ فقیری

***

مرد فرنگ

ہزار بار حکیموں نے اس کو سلجھایا

مگر یہ مسئلۂ زن رہا وہیں کا وہیں

*

قصور زن کا نہیں ہے کچھ اس خرابی میں

گواہ اس کی شرافت پہ ہیں مہ و پرویں

*

فساد کا ہے فرنگی معاشرت پہ ظہور

کہ مرد سادہ ہے بیچارہ زن شناس نہیں

***