(۲)
ترا گناہ ہے اقبال! مجلس آرائی
اگرچہ تو ہے مثال زمانہ کم پیوند
*
جو کوکنار کے خوگر تھے، ان غریبوں کو
تری نوا نے دیا ذوق جذبہ ہائے بلند
*
تڑپ رہے ہیں فضاہائے نیلگوں کے لیے
وہ پر شکستہ کہ صحن سرا میں تھے خورسند
*
تری سزا ہے نوائے سحر سے محرومی
مقام شوق و سرور و نظر سے محرومی
***