11%

خلوت

رسوا کیا اس دور کو جلوت کی ہوس نے

روشن ہے نگہ ، آئنۂ دل ہے مکدر

*

بڑھ جاتا ہے جب ذوق نظر اپنی حدوں سے

ہو جاتے ہیں افکار پراگندہ و ابتر

*

آغوش صدف جس کے نصیبوں میں نہیں ہے

وہ قطرۂ نیساں کبھی بنتا نہیں گوہر

*

خلوت میں خودی ہوتی ہے خود گیر ، و لیکن

خلوت نہیں اب دیر و حرم میں بھی میسر

***

عورت

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں

*

شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اس کی

کہ ہر شرف ہے اسی درج کا در مکنوں

*

مکالمات فلاطوں نہ لکھ سکی ، لیکن

اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرار افلاطوں

***