آزادیِ نسواں
اس بحث کا کچھ فیصلہ میں کر نہیں سکتا
گو خوب سمجھتا ہوں کہ یہ زہر ہے ، وہ قند
*
کیا فائدہ ، کچھ کہہ کے بنوں اور بھی معتوب
پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں تہذیب کے فرزند
*
اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش
مجبور ہیں ، معذور ہیں ، مردان خرد مند
*
کیا چیز ہے آرائش و قیمت میں زیادہ
آزادیِ نسواں کہ زمرد کا گلو بند!
***
عورت کی حفاظت
اک زندہ حقیقت مرے سینے میں ہے مستور
کیا سمجھے گا وہ جس کی رگوں میں ہے لہو سرد
*
نے پردہ ، نہ تعلیم ، نئی ہو کہ پرانی
نسوانیت زن کا نگہباں ہے فقط مرد
*
جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا
اس قوم کا خورشید بہت جلد ہوا زرد
***