عورت
جوہر مرد عیاں ہوتا ہے بے منت غیر
غیر کے ہاتھ میں ہے جوہر عورت کی نمود
*
راز ہے اس کے تپ غم کا یہی نکتۂ شوق
آتشیں ، لذت تخلیق سے ہے اس کا وجود
*
کھلتے جاتے ہیں اسی آگ سے اسرار حیات
گرم اسی آگ سے ہے معرکۂ بود و نبود
*
میں بھی مظلومی نسواں سے ہوں غم ناک بہت
نہیں ممکن مگر اس عقدۂ مشکل کی کشود!
***
عورت
جوہر مرد عیاں ہوتا ہے بے منت غیر
غیر کے ہاتھ میں ہے جوہر عورت کی نمود
*
راز ہے اس کے تپ غم کا یہی نکتۂ شوق
آتشیں ، لذت تخلیق سے ہے اس کا وجود
*
کھلتے جاتے ہیں اسی آگ سے اسرار حیات
گرم اسی آگ سے ہے معرکۂ بود و نبود
*
میں بھی مظلومی نسواں سے ہوں غم ناک بہت
نہیں ممکن مگر اس عقدۂ مشکل کی کشود!
***