تخلیق
جہان تازہ کی افکار تازہ سے ہے نمود
کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا
*
خودی میں ڈوبنے والوں کے عزم و ہمت نے
اس آبجو سے کیے بحر بے کراں پیدا
*
وہی زمانے کی گردش پہ غالب آتا ہے
جو ہر نفس سے کرے عمر جاوداں پیدا
*
خودی کی موت سے مشرق کی سر زمینوں میں
ہوا نہ کوئی خدائی کا راز داں پیدا
*
ہوائے دشت سے بوئے رفاقت آتی ہے
عجب نہیں ہے کہ ہوں میرے ہم عناں پیدا
***