جنوں
زجاج گر کی دکاں شاعری و ملائی
ستم ہے ، خوار پھرے دشت و در میں دیوانہ!
*
کسے خبر کہ جنوں میں کمال اور بھی ہیں
کریں اگر اسے کوہ و کمر سے بیگانہ
*
ہجوم مدرسہ بھی سازگار ہے اس کو
کہ اس کے واسطے لازم نہیں ہے ویرانہ
***
اپنے شعر سے
ہے گلہ مجھ کو تری لذت پیدائی کا
تو ہوا فاش تو ہیں اب مرے اسرار بھی فاش
*
شعلے سے ٹوٹ کے مثل شرر آوارہ نہ رہ
کر کسی سینۂ پر سوز میں خلوت کی تلاش!
***