پیرس کی مسجد
مری نگاہ کمال ہنر کو کیا دیکھے
کہ حق سے یہ حرم مغربی ہے بیگانہ
*
حرم نہیں ہے ، فرنگی کرشمہ بازوں نے
تن حرم میں چھپا دی ہے روح بت خانہ
*
یہ بت کدہ انھی غارت گروں کی ہے تعمیر
دمشق ہاتھ سے جن کے ہوا ہے ویرانہ
***
ادبیات
عشق اب پیروی عقل خدا داد کرے
آبرو کوچۂ جاناں میں نہ برباد کرے
*
کہنہ پیکر میں نئی روح کو آباد کرے
یا کہن روح کو تقلید سے آزاد کرے
***