مسجد قوت الاسلام
ہے مرے سینۂ بے نور میں اب کیا باقی
'لا الہ' مردہ و افسردہ و بے ذوق نمود
*
چشم فطرت بھی نہ پہچان سکے گی مجھ کو
کہ ایازی سے دگرگوں ہے مقام محمود
*
کیوں مسلماں نہ خجل ہو تری سنگینی سے
کہ غلامی سے ہوا مثل زجاج اس کا وجود
*
ہے تری شان کے شایاں اسی مومن کی نماز
جس کی تکبیر میں ہو معرکۂ بود و نبود
*
اب کہاں میرے نفس میں وہ حرارت ، وہ گداز
بے تب و تاب دروں میری صلوٰۃ اور درود
*
ہے مری بانگ اذاں میں نہ بلندی ، نہ شکوہ
کیا گوارا ہے تجھے ایسے مسلماں کا سجود؟
***