لا الہ الا اللہ
خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
خودی ہے تیغ، فساں لا الہ الا اللہ
*
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں، لا الہ الا اللہ
*
کیا ہے تو نے متاع غرور کا سودا
فریب سود و زیاں ، لا الہ الا اللہ
*
یہ مال و دولت دنیا، یہ رشتہ و پیوند
بتان وہم و گماں، لا الہ الا اللہ
*
خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری
نہ ہے زماں نہ مکاں، لا الہ الا اللہ
*
یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں، لا الہ الا اللہ
*
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں، لا الہ الا اللہ
***