(۳)
اک شوخ کرن ، شوخ مثال نگہ حور
آرام سے فارغ ، صفت جوہر سیماب
*
بولی کہ مجھے رخصت تنویر عطا ہو
جب تک نہ ہو مشرق کا ہر اک ذرہ جہاں تاب
*
چھوڑوں گی نہ میں ہند کی تاریک فضا کو
جب تک نہ اٹھیں خواب سے مردان گراں خواب
*
خاور کی امیدوں کا یہی خاک ہے مرکز
اقبال کے اشکوں سے یہی خاک ہے سیراب
*
چشم مہ و پرویں ہے اسی خاک سے روشن
یہ خاک کہ ہے جس کا خزف ریزۂ درناب
*
اس خاک سے اٹھے ہیں وہ غواص معانی
جن کے لیے ہر بحر پر آشوب ہے پایاب
*
جس ساز کے نغموں سے حرارت تھی دلوں میں
محفل کا وہی ساز ہے بیگانۂ مضراب
*