11%

نگاہ شوق

یہ کائنات چھپاتی نہیں ضمیر اپنا

کہ ذرے ذرے میں ہے ذوق آشکارائی

*

کچھ اور ہی نظر آتا ہے کاروبار جہاں

نگاہ شوق اگر ہو شریک بینائی

*

اسی نگاہ سے محکوم قوم کے فرزند

ہوئے جہاں میں سزاوار کار فرمائی

*

اسی نگاہ میں ہے قاہری و جباری

اسی نگاہ میں ہے دلبری و رعنائی

*

اسی نگاہ سے ہر ذرے کو ، جنوں میرا

سکھا رہا ہے رہ و رسم دشت پیمائی

*

نگاہ شوق میسر نہیں اگر تجھ کو

ترا وجود ہے قلب و نظر کی رسوائی

***