11%

غزل

دریا میں موتی ، اے موج بے باک

ساحل کی سوغات ! خاروخس و خاک

*

میرے شرر میں بجلی کے جوہر

لیکن نیستاں تیرا ہے نم ناک

*

تیرا زمانہ ، تاثیر تیری

ناداں ! نہیں یہ تاثیر افلاک

*

ایسا جنوں بھی دیکھا ہے میں نے

جس نے سیے ہیں تقدیر کے چاک

*

کامل وہی ہے رندی کے فن میں

مستی ہے جس کی بے منت تاک

*

رکھتا ہے اب تک میخانۂ شرق

وہ مے کہ جس سے روشن ہو ادراک

*

اہل نظر ہیں یورپ سے نومید

ان امتوں کے باطن نہیں پاک

***