وجود
اے کہ ہے زیر فلک مثل شرر تیری نمود
کون سمجھائے تجھے کیا ہیں مقامات وجود!
*
گر ہنر میں نہیں تعمیر خودی کا جوہر
وائے صورت گری و شاعری و ناے و سرود!
*
مکتب و مے کدہ جز درس نبودن ندہند
بودن آموز کہ ہم باشی و ہم خواہی بود
***
سرود
آیا کہاں سے نالۂ نے میں سرود مے
اصل اس کی نے نواز کا دل ہے کہ چوب نے
*
دل کیا ہے ، اس کی مستی و قوت کہاں سے ہے
کیوں اس کی اک نگاہ الٹتی ہے تخت کے
*
کیوں اس کی زندگی سے ہے اقوام میں حیات
کیوں اس کے واردات بدلتے ہیں پے بہ پے
*
کیا بات ہے کہ صاحب دل کی نگاہ میں
جچتی نہیں ہے سلطنت روم و شام و رے
*
جس روز دل کی رمز مغنی سمجھ گیا
سمجھو تمام مرحلہ ہائے ہنر ہیں طے
***