نسیم و شبنم
نسیم
انجم کی فضا تک نہ ہوئی میری رسائی
کرتی رہی میں پیرہن لالہ و گل چاک
*
مجبور ہوئی جاتی ہوں میں ترک وطن پر
بے ذوق ہیں بلبل کی نوا ہائے طرب ناک
*
دونوں سے کیا ہے تجھے تقدیر نے محرم
خاک چمن اچھی کہ سرا پردۂ افلاک!
***
شبنم
کھینچیں نہ اگر تجھ کو چمن کے خس و خاشاک
گلشن بھی ہے اک سر سرا پردۂ افلاک
اہرام مصر
اس دشت جگر تاب کی خاموش فضا میں
فطرت نے فقط ریت کے ٹیلے کیے تعمیر
*
اہرام کی عظمت سے نگوں سار ہیں افلاک
کس ہاتھ نے کھینچی ابدیت کی یہ تصویر!
*
فطرت کی غلامی سے کر آزاد ہنر کو
صیاد ہیں مردان ہنر مند کہ نخچیر
***