11%

نسیم و شبنم

نسیم

انجم کی فضا تک نہ ہوئی میری رسائی

کرتی رہی میں پیرہن لالہ و گل چاک

*

مجبور ہوئی جاتی ہوں میں ترک وطن پر

بے ذوق ہیں بلبل کی نوا ہائے طرب ناک

*

دونوں سے کیا ہے تجھے تقدیر نے محرم

خاک چمن اچھی کہ سرا پردۂ افلاک!

***

شبنم

کھینچیں نہ اگر تجھ کو چمن کے خس و خاشاک

گلشن بھی ہے اک سر سرا پردۂ افلاک

اہرام مصر

اس دشت جگر تاب کی خاموش فضا میں

فطرت نے فقط ریت کے ٹیلے کیے تعمیر

*

اہرام کی عظمت سے نگوں سار ہیں افلاک

کس ہاتھ نے کھینچی ابدیت کی یہ تصویر!

*

فطرت کی غلامی سے کر آزاد ہنر کو

صیاد ہیں مردان ہنر مند کہ نخچیر

***