1۔ وہ متفکر ذہن جن کی ملک کو ضرورت ہو اگر وہ کسی جرم کے مرتکب نہیں ہوئے تو حکومت کی مدد سے انہیں آزاد کردینا چاہیئے۔(قَالَ الْمَلِکُ ائْتُونِی بِه...)
2۔ ہر طرح کی آزادی قابل اہمیت نہیں ہے بلکہ بے گناہی کا ثابت کرنا آزادی سے اہم ہے۔(ارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ)
3۔ جو قیدی آزادی کے بجائے فائل کی تحقیق کا مشورہ دیتا ہے وہ یقینا بے گناہ ہے۔(فَاسْأَلْهُ )
4۔حضرت یوسف (ع)نے پہلے لوگوں کے ذہن کو پاک کیا پھر مسلیت قبول فرمائی( مَا بَالُ النِّسْوَ)
5۔ آبرو اور عزت کا دفاع واجب ہے۔( مَا بَالُ النِّسْوَ )
6۔ حضرت یوسف (ع)کو قید خانہ میں ڈالنے کی سازش میں تمام عورتیں شریک تھیں۔(کَیْدهنّ)
7۔ حضرت یوسف (ع)نے اپنے پیغام میں بادشاہ کو یہ بھی بتا دیا کہ آزادی کے بعد آپ (ع) بادشاہ کو اپنا مالک نہیں سمجھیں گے اور نہ ہی وہ جناب یوسف (ع)کو اپنا غلام سمجھنے کا اختیار رکھتا ہے۔ بلکہ خدا کو اپنا مالک سمجھتے ہیں( إِنَّ رَبِّی بِکَیْدِهِنَّ عَلِیمٌ )