7%

آیت 51:

(51) قَالَ مَا خَطْبُکُنَّ إِذْ رَاوَدتُّنَّ یُوسُفَ عَنْ نَفْسِهِ قُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَیْهِ مِنْ سُوئقَالَتِ امْرَ الْعَزِیزِ الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَا رَاوَدتُّهُ عَنْ نَفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِینَ.

''چنانچہ بادشاہ نے ان عورتوں (کو طلب کیا اور)ان سے پوچھا کہ جس وقت تم لوگوں نے یوسف سے اپنا مطلب حاصل کرنے کی خود ان سے تمنا کی تھی تو تمہیں کیا معاملہ پیش آیا تھا وہ سب کی سب عرض کرنے لگیں پاکیزہ ہے اللہ ہم نے یوسف میں کسی طرح کی کوئی برائی نہیں دیکھی (تب)عزیز (مصر)کی بیوی (زلیخا) بول اٹھی اب تو حق سب پر ظاہر ہو ہی گیا ہے (اصل بات یہ ہے کہ) میں نے خود اس سے اپنا مطلب حاصل کرنے کی تمنا کی تھی اور بے شک وہ یقینا سچوں میں سے ہے ''۔

نکات:

کسی اہم کام کے سلسلے میں دعوت دینے کو ''خطب '' کہتے ہیں۔

''خطیب'' اس شخص کو کہتے ہیں جولوگوں کو کسی اہم اور بڑے ہدف و مقصد کی دعوت دے''حصص'' یعنی حق کا باطل سے جدا ہوکرآشکار ہوجانا۔(1)

اس داستان میں خداوندعالم کی سنتوں میں سے ایک سنت یہ جلوہ نما ہوئی ہے کہ تقوی الٰہی اور پرہیز گاری کی وجہ سے مشکل کام آسان ہوجاتے ہیں(2)

--------------

( 1 ) تفسیر اطیب البیان.

( 2 )(من یتق الله یجعل له مخرجا و یرزقه من حیث لایحتسب) اور جو تقوی الٰہی اختیار کرتا ہے اللہ اس کے لئے مشکلات سے نکلنے کا راستہ بنادیتاہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے وہ سوچ بھی نہ سکتا ہو۔ (سورہ طلاق آیت 2 ،و 3 )