7%

پیام:

1۔ جب کوئی مسئلہ بہت سنگین ہوجائے اور کسی سے بھی حل نہ ہو پارہا ہو تو سربراہ مملکت کو اس میں مداخلت کرنی چاہیئے اور تحقیق کے بعد مشکل کو حل کرنا چاہیئے ۔( قَالَ مَا خَطْبُکُنَّ ...)

2۔متہم کو عدالت میں حاضر کرنا چاہیئے تاکہ وہ اپنا دفاع کرسکے ۔( قَالَ مَا خَطْبُکُنَّ ...) یہاں تک کہ زلیخا بھی عدالت میں حاضر تھی( قَالَتِ امْرَ الْعَزِیز)

3۔ پریشانی کے ساتھ آسانی اور تلخی کے ساتھ شیرینی ہے کیونکہ جہاں (اراد باھلک سوئ)ہے وہاں اسی زبان پر( مَا عَلِمْنَا عَلَیْهِ مِنْ سُوئٍ) بھی جاری ہے۔

4۔ حق ہمیشہ کے لئے مخفی نہیں رہ سکتا ۔(الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ )

5۔ ضمیر کبھی نہ کبھی بیدار ہوکر حقیقت کا اعتراف کرتا ہے۔(أَنَا رَاوَدتُّهُ )

معاشرے اور ماحول کا دب ضمیر فروشوں کو حق کا اعتراف کرنے پر مجبور کردیتا ہے (عزیز مصر کی بیوی نے جب دیکھا کہ تمام عورتوں نے یوسف (ع)کی پاک دامنی کا اقرار کر لیا ہے تو اس نے بھی حقیقت کا اعتراف کرلیا)