(52) ذَلِکَ لِیَعْلَمَ أَنِّی لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَیْبِ وَأَنَّ اﷲَ لاَیَهْدِی کَیْدَ الْخَائِنِینَ
''(یوسف نے کہا)یہ قصہ میں نے اس لئے چھیڑا تاکہ(تمہارے )بادشاہ کو معلوم ہوجائے کہ میں نے اس کی عدم موجودگی میں اس کی (امانت میں)خیانت نہیں کی اور خدا خیانت کاروں کے مکر و فریب کو کامیابی سے ہمکنار نہیں کرتا''۔
یہ کلام حضرت یوسف علیہ السلام کی گفتگو ہے یا عزیز مصر کی بیوی کے کلام کا حصہ ہے؟اس سلسلے میں مفسرین کے دو نظرئےے ہیں بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ حضرت یوسف علیہ السلام کا کلام ہے(1) جب کہ بعض مفسرین اسے عزیز مصر کی بیوی کا بیان قراردیتے ہیں(2) لیکن آیت کے مضمون کو مد نظر رکھتے ہوئے پہلا نظریہ صحیح ہے لہٰذا یہ جملہ عزیز مصر
--------------
( 1 )تفسیر مجمع البیان، تفسیر المیزان
( 2 )تفسیر نمونہ.