7%

کی بیوی کا کلام نہیں ہوسکتا کیونکہ ایک بے گناہ کو سالہا سال قید خانے میں قیدی بنا کر رکھنے سے بڑی خیانت اور کیا ہوسکتی ہے ؟

یوسف علیہ السلام اپنے اس جملے سے قید خانہ سے دیر سے آزاد ہونے کی وجہ بیان فرما رہے ہیں : دوبارہ ان کے بارے میں تحقیق کی گئی ہے اور وہ اپنی حقیقی حیثیت و فضیلت پرفائز ہوئے ہیں۔

پیام:

1۔ کریم انسان انتقام لینے کے درپے نہیں ہوتا بلکہ حیثیت اور کشف حقیقت کی تلاش میں رہتا ہے( ذَلِکَ لِیَعْلَمَ )

2۔ حقیقی ایمان کی علامت یہ ہے کہ انسان تنہائی میں خیانت نہ کرے( لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَیْبِ)

3۔ دوسروں کی ناموس پر بُری نگاہ ڈالنا گویا اس شخص کےساتھ خیانت کرنا ہے(لَمْ أَخُنْهُ)

4۔ خیانت کار اپنے کام یا برے کام کی توجیہ بیان کرنے کےلئے سازش کرتا ہے(کَیْدَ الْخَائِنِینَ)

5۔ خیانت کار ،نہ صرف اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوتا بلکہ اس کی عاقبت بھی بخیر نہیں ہوتی ،حقیقت میں اگر ہم پاک ہوں( لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَیْبِ) تو خداوندعالم اجازت نہیں دیتا کہ ناپاک افراد ہماری آبرو برباد کرسکیں ۔(انَّ اﷲَ لاَیَهْدِی کَیْدَ الْخَائِنِینَ)

6۔ حضرت یوسف علیہ السلام اس کوشش میں تھے کہ بادشاہ کو آگاہ کردیں کہ تمام حوادث اور واقعات میں ارادہئ خداوندی اور سنت الٰہی کارفرما ہوتی ہے(انَّ اﷲَ لاَیَهْدِی ...)