7%

آیت 54:

(54) وَقَالَ الْمَلِکُ ائْتُونِی بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِی فَلَمَّا کَلَّمَهُ قَالَ إِنَّکَ الْیَوْمَ لَدَیْنَامَکِینٌ أَمِینٌ

''اور بادشاہ نے کہا یوسف کو میرے پاس لے ، میں ان کو خاص طور سے (بطور مشاور) اپنے لئے رکھوں گا اس نے یوسف سے باتیں کیں تو (یوسف کی اعلی قابلیت ثابت ہوئی اور)اس نے کہا بے شک آج سے آپ ہمارے بااختیار امانتدار ہیں''۔

نکات:

کتاب ''لسان العرب'' میں ہے :جب بھی انسان کسی کو اپنا محرمِ راز اور اسے اپنے امور میں دخیل قرار دیتا ہے تو ایسی صورت میں(استخلصه) کہا جاتا ہے ۔

جناب یوسف (ع)نے قید خانہ سے نکلتے وقت زندان کے دروازے پر چند جملے لکھے تھے جن میں آپ(ع) نے قید خانہ کی تصویر کشی کی ہے۔هذا قبور الاحیاء ،بیت الاحزان، تجرب الاصدقاء و شماته الاعداء ۔(1) زندان؛ زندہ لوگوں کا قبرستان ، غم و الم

--------------

( 1 )شماتت ،کسی کی تباہی و بربادی پر خوش ہونے کو کہتے ہیں.