ھ۔ قرآن بارش کی طرح قطرہ قطرہ ، آیت آیت نازل ہواہے(نزول تدریجی)
شائد قرآن کے عربی ہونے پر تاکید کی وجہ یہ ہو کہ ان لوگوں کا جواب دےدیا جائے جو کہتے ہیں کہ قرآن کو ایک عجمی شخص نے پیغمبر اسلام(ص) کو سکھایا تھا۔(1)
1۔ قرآن خود معجزہ ہے اس میں معجزات کی تمام اقسام: علمی ، تاریخی ، عینی سب شامل ہیں اس میں انہیں حروف تہجی کو استعمال کیا گیا ہے جنہیں تم استعمال کرتے ہو ۔(الۤر) (سورہ کی پہلی آیت میں اسی طرف اشارہ ہے )
2۔ قرآن کا مقام ومرتبہ بہت بزرگ و برتر ہے(تلک)
3۔ قرآن عربی زبان میں ہے لہٰذا دوسری زبانوں میں اس کاترجمہ نماز میں عربی کا قائم مقام نہیں ہوسکتا(قرآناً عربی)
4۔ ایک طرف قرآن کا عربی میں نازل ہونا ، اور دوسری طرف اس میں تدبراور غور و فکر کا حکم اس بات کی علامت ہے کہ تمام مسلمانوں پر عربی زبان سے آشنائی لازمی ہے(قرآناً عربی)
5-قرآن فقط تلاوت ، تبرّک اور حفظ کے لئے نہیں ہے بلکہ بشر کے لئے تعقل اور تکامل کا ذریعہ ہے ۔(لعلکم تعقلون)
--------------
( 1 )۔.۔وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ یَقُولُونَ إِنَّمَا یُعَلِّمُهُ بَشَرٌ لِسَانُ الَّذِی یُلْحِدُونَ إِلَیْهِ أَعْجَمِیٌّ وَهَذَا لِسَانٌ عَرَبِیٌّ مُبِینٌ .( سورہ نحل آیت 103 )