1۔جس شخص کا گزشتہ ریکارڈ( record ) خراب ہو اس پر فوراً اعتماد کرنا صحیح نہیںہے۔(هَلْ آمَنُکُمْ )
2۔ماضی کی تلخ یادیں انسان کو آئندہ پیش آنے والے حادثات کا سامنا کرنے کے لئے آمادہ کردیتی ہیں۔( هَلْ آمَنُکُمْ ...عَلَی أَخِیهِ مِنْ قَبْلُ)
3۔خداوندعالم کی بے نظیر رحمت کو پیش نظر رکھتے ہوئے نیز اس پر توکل و بھروسہ کرتے ہوئے حادثات ِ زندگی کا مقابلہ کرنا چاہیئے( فَاﷲُ خَیْرٌ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ)
4۔ایک شکست یا کسی تلخ تجربے کی بنیاد پر انسان کو پیچھے نہیں ہٹنا چاہیئے۔(هَلْ آمَنُکُمْ عَلَیْهِ...فَاﷲُ خَیْرٌ حَافِظً) (1) یعقوب نے خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے دوبارہ بھی دوسرے فرزند کو ان کے حوالے کردیا۔
5۔رحمت خدا، سرچشمہ حفاظت ہے( فَاﷲُ خَیْرٌ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ)
(65)وَلَمَّا فَتَحُوا مَتَاعَهُمْ وَجَدُوا بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَیْهِمْ قَالُوا یَاأَبَانَا مَا نَبْغِی هَذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَیْنَا وَنَمِیرُ أَهْلَنَا وَنَحْفَظُ أَخَانَا وَنَزْدَادُ کَیْلَ بَعِیرٍ ذَلِکَ کَیْلٌ یَسِیرٌ
''اور جب ان لوگوں نے اپنے اپنے اسباب کھولے تو اپنی اپنی پونجی کو دیکھا کہ بعینہ واپس کردی گئی ہے (تو اپنے باپ سے) کہنے لگے اے بابا! ہمیں(اور) کیا چاہیے (دیکھئے ) یہ ہماری (جمع) پونجی تک تو ہمیں واپس دےدی گئی ہے (اور
--------------
( 1 )آیت نمبر 12 میں حضرت یعقوب(ع) نے حضرت یوسف (ع)کے لئے ان کے بھائیوں کے محافظ ہونے پر بھروسہ کیا تھا جس کے نتیجے میں یوسف (ع)کی جدائی اور نابینائی کا داغ اٹھانا پڑا لیکن بنیامین کے مورد میں خدا پر بھروسہ کیا اور کہا(فَاﷲُ خَیْرٌ حَافِظًا) نتیجہ یہ ہوا کہ بینائی بھی مل گئی اور فراق و جدائی ،وصال و ملن میں تبدیل ہوگئی۔