7%

آیت 68:

(68) وَلَمَّا دَخَلُوا مِنْ حَیْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُمْ مَا کَانَ یُغْنِی عَنْهُمْ مِنْ اﷲِ مِنْ شَیْءٍ إِلاَّ حَاجَ فِی نَفْسِ یَعْقُوبَ قَضَاهَا وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِمَا عَلَّمْنَاهُ وَلَکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَیَعْلَمُون

''اورجب یہ سب بھائی جس طرح انکے والد نے حکم دیا تھا اسی طرح (مصر میں)داخل ہوئے تو (جو حکم) خدا (کی طرف سے آنے کو تھا اس ) سے انہیں کوئی بچانے والا نہ تھا مگر (ہاں) یعقوب کے دل میں ایک تمنا تھی جسے انہوں نے بھی یوں پورا کرلیا چند مختلف دروازوں سے اپنے بیٹوں کو داخلے کا حکم دے کر یعقوب ان کو نظر بد سے بچانا چاہتے تھے کیونکہ اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ اسے چونکہ ہم نے علم دیا تھا صاحب علم ضرور تھامگر بہتےرے لوگ (اس سے بھی)واقف نہیں ہیں''۔

نکات:

حضرت یعقوب علیہ السلام کی کونسی اندرونی خواہش پوری ہوئی اس میں چند احتمالات ہیں :

1۔ بنیامین حضرت یوسف علیہ السلام تک پہنچ جائیں اور حضرت یوسف (ع)کو تنہائی سے نجات ملے اگرچہ بنیامین پر چوری کی تہمت لگے ۔

2۔ باپ بیٹے کے ملن میں سرعت اور جلدی ہوسکے جس کے بارے میں آئندہ اشارہ کیا جائے گا ۔

3۔ فریضہ کی انجام دہی ، اگرچہ نتیجہ کی کوئی ضمانت نہ ہو حضرت یعقوب علیہ السلام کی حاجت یہ ہے کہ ملاقات کے مقدمات میں کوتاہی نہ ہو اور وہ لوگ ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہوں لیکن جو ہو گا وہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔