7%

آیت 73:

(73) قَالُوا تَاﷲِ لَقَدْ عَلِمْتُمْ مَا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِی الْأَرْضِ وَمَا کُنَّا سَارِقِینَ

''تب یہ لوگ کہنے لگے خدا کی قسم تم تو جانتے ہو کہ ہم (تمہارے )ملک میں فساد کرنے کی غرض سے نہیں آئے اور نہ ہی ہم لوگ چور ہیں ''۔

نکات:

برادران یوسف نے کہا : آپ لوگ جانتے ہیں کہ ہم لوگ چوری اور فساد برپا کرنے کے لئے نہیں آئے وہ لوگ یہ کیسے جانتے تھے کہ یہ چور اور فسادی نہیں ہیں ؟ اس میں چند احتمال ہیں ۔(1) شاید حضرت یوسف نے اشارہ کیا ہو کہ یہ لوگ چور نہیں ہیں(2) شاید شخصی داخلہ کے وقت کچھ افراد معین ہوں کہ جو رفت و آمد پر نظر رکھتے ہوں۔ جی ہاں! یقینا باہر سے آنے جانے والے افراد کی نگرانی کرنی چاہیئے خصوصا ًاس وقت جب ملک بحرانی کیفیت میں ہو تو زیادہ گہری نگاہ رکھنی چاہئےے تاکہ آنے والے مسافرین کے اہداف کا علم رہے ۔

پیام:

1۔ بے داغ ماضی ،بری الذمہ ہونے کی علامت ہے ۔( لَقَدْ عَلِمْتُم)

2۔ ''چوری'' بھی زمین پر فساد کا ایک مصداق ہے( مَا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِی الْأَرْضِ وَمَا کُنَّا سَارِقِینَ )