7%

پیام:

1۔اطلاعات جمع کرنے پر مامور افراد کو کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے دوسروں کو ان پر شک ہو جائے( فَبَدَأَ بِأَوْعِیَتِهِمْ ) (وہ تلاشی لینے کےلئے سب سے پہلے بنیامین کے پاس نہیں گئے بلکہ تلاشی دوسرں کے سامان سے شروع کی۔)

2۔ کارکنان کے کاموں کی نسبت مسل کی طرف دی جاتی ہے (فَبَدَ) (برحسب ظاہر حضرت یوسف (ع)نے تلاشی نہیں لی تھی لیکن قرآن فرماتا ہے کہ تلاشی انہوں نے شروع کی تھی۔)

3۔ فکر و تخلیقی صلاحیت، منصوبہ بندی و چارہ جوئی غیبی امداد سے حاصل ہوتی ہے(کِدْنَ)

4۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی تدبیریں الہامی تھیں۔(کِدْنَا لِیُوسُفَ)

5۔ حضرت یوسف (ع)کے پاس بنیامین کا رہنا حضرت یوسف کے لئے فائدہ مند تھا ۔(کَذَلِکَ کِدْنَا لِیُوسُفَ )

6۔ قانون کااحترام اور اس کی رعایت غیر الٰہی حکومت میں بھی ضروری ہے۔(مَا کَانَ لِیَأْخُذَ أَخَاهُ فِی دِینِ الْمَلِک)

7۔ معنوی مقامات مختلف درجات اور مراتب کے ایک سلسلہ کے حامل ہیں ۔(نَرْفَعُ دَرَجَات...)

8۔ علم و آگاہی برتری کا سرمایہ ہے( نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ. وَفَوْقَ کُلِّ ذِی عِلْمٍ عَلِیمٌ)

9۔ بشری علم محدود ہے(فَوْقَ کُلِّ ذِی عِلْمٍ عَلِیمٌ)