1۔ نفس گناہوں کی توجیہ کے لئے برے کام کو انسان کی نگاہ میں اچھا کرکے دکھاتاہے( بَلْ سَوَّلَتْ لَکُمْ أَنفُسُکُمْ) (1)
2۔ صبر کرنا مردان خدا کا شیوہ ہے اور'' صبر جمیل' 'اس صبر کو کہتے ہیں جس میں رضائے الٰہی کے لئے سر تسلیم خم کیا جائے اور زبان سے کوئی فقرہ بھی ادا نہ ہو(2) ( فَصَبْرٌ جَمِیلٌ )
3۔ کبھی بھی قدرت خدا سے مایوس نہیں ہونا چاہیئے(عَسَی اﷲُ أَنْ یَأْتِیَنِی بِهِمْ جَمِیعً)
4۔ حضرت یعقوب (ع)کو اپنے تینوں فرزندوں (یوسف ، بنیامین ۔ بڑے بیٹے) کی زندگی کا یقین تھا اور ان سے ملاقات کی امید تھی(أَنْ یَأْتِیَنِی بِهِمْ جَمِیعً)
5۔ پروردگار عالم تمام مسائل کو حل کرنے پر مکمل قدرت رکھتا ہے خداوندعالم کل کے یوسف اور آج کے بنیامین وغیرہ کو جمع کرسکتا ہے ۔( جَمِیعً)
6۔ مومن ،تلخ حوادث کو بھی خداوندعالم کی حکمت سمجھتا ہے ۔(الْحَکِیمُ )
7۔ افعال الٰہی کے عالمانہ اور حکیمانہ ہونے پر یقین رکھنا انسان کو دشوار سے دشوار حادثات میں صبر وشکیبائی پر آمادہ کرتا ہے۔(فَصَبْرٌ جَمِیلٌ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِیمُ الْحَکِیم)
--------------
(1)شیطان بھی اسی چال کا استعمال کرتا ہے ۔(زین لھم الشیطان ماکانوا یعملون۔ انعام:43)اسی طرح دنیا کے زرق برق بھی اس قسم کی خوشنمائی میں کارآمد ثابت ہوتے ہیں ۔ حتی اذا اخذت الارض زخرفھا و ازینت ۔یونس 24.
(2)تفسیر نور اثقلین.