7%

پیام:

1۔ حاسد کو ایک زمانہ تک حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔( وَتَوَلَّی عَنْهُمْ)

2۔ ان لوگوں نے چاہا کہ یوسف کو درمیان سے نکال کر اپنے بابا کے محبوب ہوجائیں گے ۔(یخل لکم وجه ابیکم) لیکن حسد و جلن نے باپ کے قہر و غضب میں اضافہ کردیا(تَوَلَّی عَنْهُم)

3۔ غم و اندوہ اور گریہ و زاری کبھی کبھی بصارت کے زائل ہونے کا سبب ہوتی ہے ۔(ابْیَضَّتْ عَیْنَاهُ مِنَ الْحُزْن)

4۔ گریہ و غم، ضبط و تحمل اور صبر کے منافی نہیں ہے( فَصَبْرٌ جَمِیلٌ یَاأَسَفَی، فَهُوَ کَظِیمٌ )

5۔ حضرت یعقوب (ع)کو معلوم تھا کہ ظلم صرف یوسف (ع)پر ہوا ہے دوسروں پر نہیں۔(یاأَسَفَا عَلَی یُوسُف)

6۔ فریاد وبکا سوز وعشق معرفت کے محتاج ہےں (حضرت یعقوب(ع) کو حضرت یوسف (ع)کی معرفت تھی اسی بنیاد پر ان کی آنکھوں کی بنیائی زائل ہوگئی۔)

7۔ مصائب کی اہمیت کا دارومدار افراد کی شخصیت پر ہے (یوسف (ع)پر ڈھائے گئے مظالم دوسروں پر کئے گئے مظالم سے فرق رکھتے ہیں اسی لئے یوسف (ع)کا نام لیا جاتا ہے دوسروں کا ذکر بھی نہیں ہوتا)

8۔ عزیزوں کے فراق میں غم واندوہ، آہ و بکا اور نوحہ و ماتم جائز ہے۔(وَابْیَضَّتْ عَیْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ)