7%

آیت 86:

(86)قَالَ إِنَّمَا أَشْکُو بَثِّی وَحُزْنِی إِلَی اﷲِ وَأَعْلَمُ مِنْ اﷲِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ

''یعقوب نے کہا : (میں تم سے کچھ نہیں کہتا ) میں تو اپنی بے

قراری اور رنج کی شکایت خدا ہی سے کرتا ہوں اور خدا کی طرف سے جوباتیں میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے''۔

نکات:

''بث'' اس شدید حزن وملال کو کہتے ہیں جس کی شدت کو صاحب غم بیان نہیں کرپاتا ۔

قرآن مجید میں ہے کہ حضرت آدم (ع)نے اپنے فعل پر خدا کی بارگاہ میں نالہ و شیون کیا(ربنا ظلمنا انفسنا) (1) حضرت ایوب (ع)نے اپنی بیماری پر خدا سے فریاد کی(مسّنی الضر) (2) حضرت موسی (ع)نے فقر و ناداری کی شکایت کی(رب انی لما انزلت الی من خیر فقیر) (3) اور حضرت یعقوب(ع) نے فراق فرزند میں آنسو بہائے(انما اشکو بثی و حزنی)

پیام:

1۔ توحید پرست انسان ،اپنا درد فقط خدا سے کہتا ہے( إِنَّمَا أَشْکُو... إِلَی اﷲِ)

2۔ جو چیز مذموم ہے وہ یا تو خاموشی ہے جو انسان کے قلب و اعضاء پر حملہ آور ہوتی ہے اور انسان کی سلامتی خطرے میں پڑ جاتی ہے یا وہ نالہ و شیون ہے جو انسان کے

--------------

(1)سورہ اعراف آیت 23.

(2) انبیاء آیت 83

(3)سورہ قصص آیت 24.