''بضاعت'' اس مال کو کہتے ہیں جس پر قیمت کا عنوان صادق آتا ہو''مزج'' کا مادہ ''ازجاء '' ہے جس کے معنی ''دور کرنے'' کے ہیں کیونکہ بیچنے والے کم قیمت دیتے ہیں اس لئے ''بضاعت مزج'' کہتے ہیں ۔
بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ'' تصدق علینا'' سے مراد یہ ہے کہ آپ بنیامین کو لوٹا دیجئے ۔
روایت میں ہے کہ حضرت یعقوب (ع)نے حضرت یوسف (ع)کے نام ایک خط لکھا تھا جس میں ان کی جلالت قدر کو بیان فرمایا تھا۔ کنعان کی خشک سالی کا ذکر تھا اور بنیامین کی آزادی کی درخواست تھی آپ (ع)نے لکھاتھا کہ ''اب ہم پر رحم کرو اور احسان کرکے اسے رہائی دیدو اور اسے چوری کے الزام سے بری کردو '' اس خط کو آپ نے اپنے بیٹوں کے ہمراہ حضرت یوسف (ع)کی خدمت میں روانہ کیا تھا، جب حضرت یوسف علیہ السلام نے بھائیوں کے سامنے اس خط کو کھول کر پڑھا اس کا بوسہ لیا آنکھوں سے لگایا اور آنسوںکی بارش ہونے لگی جن کے قطرات آپ کے لباس پر گرنے لگے برادران جو ابھی تک حضرت یوسف (ع)کو نہیں پہنچانتے تھے تعجب کرنے لگے کہ یہ ہمارے باپ کا اتنا احترام کیوں کررہے ہیں۔ آہستہ آہستہ ان کے دلوں میں امیدوں کی کرن پھوٹنے لگی جب حضرت یوسف علیہ السلام کو ہنستے ہوئے دیکھا تو سوچنے لگے کہ کہیں یہی یوسف (ع)نہ ہوں(1)
--------------
(1)تفسیر نمونہ.