1۔ حضرت یعقوب کو یوسف (ع)کی تلاش ہے ۔(فَتَحَسَّسُوا مِنْ یُوسُف) لیکن بھائیوں کو گیہوں کی پڑی ہے ۔( فَأَوْفِ لَنَا الْکَیْلَ)
2۔ رسوا کرنے والے ایک دن خود رسوا ہوتے ہیں ۔ وہ لوگ جو کل کہہ رہے تھے(نحن عصب) ہم طاقتور ہیں(سرق اخ له من قبل )اس سے پہلے اس کے بھائی نے چوری کی ہے ۔(انا ابانا لفی ضلال) ہمارے بابا گمراہی میں پڑ گئے ہیں ۔ آج نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ ذلیل و رسوا ہوکر خود کہہ رہے ہیں ۔(مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرّ)
3۔ حمایت اور مدد حاصل کرنے کے کچھ خاص طریقے ہیں۔
جس نے حمایت و مدد کی ہے اس کی تعریف و تمجید کی جائے۔( یَاأَیُّهَا الْعَزِیز)
اپنی نیاز مندی کے حال و احوال بیان کئے جائیں(مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرّ)
مالی فقر کا تذکرہ ہو ۔(ِبِضَاعَ مُزْجَ)
مدد کے لئے کوئی سبب و علت ایجاد کرنا(وَتَصَدَّقْ عَلَیْنَا إِنَّ اﷲَ یَجْزِی الْمُتَصَدِّقِینَ)
4۔ فقر و محتاجی انسان کو ذلیل کردیتی ہے۔(مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّر)
بقول فارسی شاعر:
آنچہ شیران را کند روبہ مزاج
احتیاج است احتیاج است احتیاج