7%

5۔ جوعہدہ داری اور حکومت کا اہل ہوتا ہے اسے حوادث ، حسادت ، شہوت ، ذلت، قیدخانہ، اور پروپیگنڈے جیسے امتحانات کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔(مَنْ یَتَّقِ وَیَصْبِرْ...)

6۔ خطرناک اور حساس ترین اوقات سے تبلیغ کے لئے استفادہ کرنا چاہیئے ۔ جب بھائیوں کو اپنے کئے پر شرمندگی کا پورا احساس ہوگیا اور وہ دریائے شرم میں ڈوبنے لگے اور حضرت یوسف علیہ السلام کی تمام باتوں کو بغور سننے کے لئے آمادہ ہوگئے تب آپ (ع)نے فرمایا:(مَنْ یَتَّقِ وَیَصْبِرْ...)

7۔ صبر اور تقوی عزت کا پیش خیمہ ہیں( مَنْ یَتَّقِ وَیَصْبِرْ فَإِنَّ اﷲَ لاَ یُضِیعُ...)

8۔ صالحین کی حکومت ،خدا کی سنتوں میں سے ایک سنت ہے(لاَ یُضِیعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِینَ)

آیت 91:

(91) قَالُوا تَاﷲِ لَقَدْ آثَرَکَ اﷲُ عَلَیْنَا وَإِنْ کُنَّا لَخَاطِئِینَ

''وہ لوگ کہنے لگے خدا کی قسم آپ کو خدا نے ہم پر فضیلت دی ہے اور بےشک ہم ہی (سرتاپا) خطاکار تھے ''۔

نکات:

ایثار یعنی دوسروں کو خود پر برتری دینا ۔ یوسف (ع)کے بھائیوں نے اپنی کج فکری (نحن عصب)کی بنیاد پراتنا بڑا غلط کام انجام دیاکہ کہنے لگے اسے کنویں میں پھینک دو، ''القوہ فی غیابت الجب'' خداوندعالم نے ان کو ایسے مقام پر پہنچا دیا کہ اپنا پیٹ بھرنے کے لئے گدائی پر مجبور ہوگئے(مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّر)