7%

آخر کار اعتراف پر مجبور ہوگئے کہ ہماری ساری سازشوں پر پانی پھر گیا'' کُنَّا خَاطِئِینَ '' بالآخر انہوں نے اپنے غلط تفکر کے بجائے ایک حقیقت کو قبول کرلیا'' لَقَدْ آثَرَکَ اﷲُ عَلَیْنَا''

برادران یوسف (ع)نے تاللہ کہہ کر چند بار قسم کھائی ہے ۔( تَاﷲِ لقد علمتم ما جئنا لنفسد فی الارض) خدا کی قسم آپ خود جانتے ہیں کہ ہم فساد اور چوری کےلئے آپ کی سرزمین پر نہیں آئے ہیں ۔

( تَاﷲِ تفت تذکر یوسف) اللہ کی قسم آپ تو ہمیشہ یوسف یوسف کرتے رہتے ہیں ۔(تَاﷲِ انک لفی ضلالک القدیم) خدا کی قسم باباجان آپ تو یوسف کی محبت میں گمراہ ہوکر اپنی پرانی گمراہی میں پڑے ہیں۔

( تَاﷲِ لَقَدْ آثَرَکَ عَلَیْنَا) خداکی قسم اللہ نے تمہیں ہم پر فضیلت دی ہے۔

پیام:

1۔اگر حسد و بغض کی بنیاد پر ہم کسی کی فضیلت کا اعتراف نہیں کریں گے تو ذلت و خواری کے ساتھ اس کا اقرار کرنا پڑے گا ۔(لَقَدْ آثَرَکَ اﷲُ عَلَیْنَ)

2۔ خدا کے ارادے کے مقابلے میں کوئی ٹھہر نہیں سکتاہے(1) ۔( آثَرَکَ اﷲُ عَلَیْنَ)

3۔ خطا و غلطی کا اعتراف ،عفو و بخشش کی راہیں ہموار کرتا ہے ۔(إِنْ کُنَّا لَخَاطِئِینَ )

--------------

(1) فانوس بن کے جس کی حفاظت ہوا کرے

وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے