7%

آیت 92:

(92)قَالَ لاَ تَثْرِیبَ عَلَیْکُمْ الْیَوْمَ یَغْفِرُ اﷲُ لَکُمْ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ

''یوسف نے کہا : آج تم پر کوئی عقاب نہیں ہوگا خدا تمہارے گناہ معاف فرمائے وہ تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ''۔

نکات:

''تثریب'' کے معنی توبیخ ، گناہ گنوانااور زیادہ ملامت کرنا ہے ۔فتح مکہ کے موقع پر مشرکین نے کعبہ میں پناہ لی تھی ۔ عمر نے کہا : ہم تو انتقام لے کر رہیں گے ۔ پیغمبر (ص) نے فرمایا : آج کا دن ،رحمت کا دن ہے، پھر مشرکین سے پوچھا : آج تم لوگ میرے بارے میں کیا گمان رکھتے ہو ؟ ان لوگوں نے جواب دیا : بہتری ! آپ (ع)ہمارے کریم بھائی ہیں ۔ اس وقت پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا : آج میں وہی کہوں گا جو حضرت یوسف علیہ السلام کا کلام تھا۔( لَا تَثْرِیبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ ) عمر نے کہا : میں اپنی بات پر شرمندہ ہوگیا۔(1)

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا :اذا قدرتَ علی عدوّک فاجعل العفو عنه شکر القدر علیه جب تم اپنے دشمن پر قابو پالو تو اس کا شکر اس کی بخشش قراردو(2)

حدیث میں وارد ہوا ہے : جوان کا دل نرم ہوتا ہے پھر معصوم نے اسی آیہئ شریفہ کی تلاوت فرمائی:، فرمایا: یوسف چونکہ جوان تھے اس لئے بھائیوں کو فوراً بخش دیا(3)

--------------

(1)تفسیر قرطبی

(2) نہج البلاغہ کلمات قصار 11.

(3)بحار الانوار ج 12 ص 280.