23%

پیام:

1۔ جو چیزیں اولیائے الٰہی سے مربوط ہیں ان سے برکت حاصل کرنا جائز ہے۔( اذْهَبُوا بِقَمِیصِی ) (یوسفی کرتا نابینا کو بینا بنا دیتاہے )

2۔ جو ہوا و ہوس کا مقابلہ کرتا ہے اس کا لباس بھی مقدسات میں شمار ہوجاتا ہے(بِقَمِیصِی)

3۔ غم اور خوشی آنکھوں کی روشنی میں موثر ہیں ۔(وابیضت عیناه من الحزن... یَأْتِ بَصِیرًا ) شاید اسی وجہ سے ہونہار فرزند کو''قر عین '' اور خنکی چشم کہا جاتا ہے (یہ اس صورت میں ہے جب اس واقعہ کے معجزاتی پہلو کو مدنظر نہ رکھا جائے )

4۔ معجزہ اور کرامت میں سن و سال کی قید نہیں ہے (بیٹے کا کرتا باپ کی آنکھوں کی بینائی کا باعث بنتا ہے)

5۔ حضرت یوسف علیہ السلام عالم علم غیب تھے وگرنہ انہیں کہاں سے معلوم ہوگیا کہ یہ کرتا باپ کو بینائی عطا کردے گا( یَأْتِ بَصِیرً)

6۔ صاحب قدرت فرزندوں کو اپنے کمزور رشتہ داروں خصوصا ً بوڑھے ماں باپ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہیئے ۔( وَأْتُونِی بِأَهْلِکُمْ أَجْمَعِینَ )

7۔ معاشرتی حالات ، فریضہ کی انجام دہی میں موثر ہیں( وَأْتُونِی بِأَهْلِکُمْ أَجْمَعِینَ) (جناب یوسف (ع)کاایسے حالات میں صلہ رحم ایسا تھا کہ رشتہ داروں کو مصر آنا ہی پڑا )

8۔ تمام افراد کے حقوق کا لحاظ رکھتے ہوئے رشتہ داروں کاخیال رکھنا لازم ہے۔(أْتُونِی بِأَهْلِکُم)

9۔ گھر کا بدل دینا اور ہجرت کرنا بہت سارے آثار کا حامل ہے مثلاًغم انگیز یادیں خوشیوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں ۔(وَأْتُونِی بِأَهْلِکُمْ أَجْمَعِینَ)

10۔ جن لوگوں نے فراق اور جدائی کی مصیبت اٹھائی ہے ان کی آسائش کی فکر کرنا چاہیئے۔(أَجْمَعِینَ) اب حضرت یعقوب (ع)مزید فراق کی تاب نہیں رکھتے ۔

11۔ بہترین لطف وہ ہے جو سب کے شامل حال ہو۔( أَجْمَعِینَ)