7%

پیام:

1۔باپ کو کینہ توز نہیں ہونا چاہیئے اور بچوں کی لغزشوں کو دل میں نہیں رکھنا چاہیئے۔(استَغْفِرُ لَکُمْ )

2۔ دعا کے لئے خاص اوقات اولویت رکھتے ہیں ۔( سَوْف) (1)

3۔ لطف الٰہی، عظیم سے عظیم گناہ اور بڑے بڑے گناہگاروں کے بھی شامل حال ہوتا ہے۔( هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ) حالانکہ سالہا سال دو الٰہی نمائندے اذیت وآزار میں مبتلا رہے لیکن پھر بھی بخشش کی امید ہے ۔

4۔ باپ کی دعا فرزندوں کے حق میں انتہائی موثر ہوتی ہے( سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَکُمْ) (2)

5۔ اگر غلطی کرنے والا غلطی کا اعتراف کرلے تو اس کی ملامت نہیں کرنا چاہیئے جیسے ہی بیٹوں نے کہا( إِنَّا کُنَّا خَاطِئِینَ ) ہم خطا کار تھے ۔ویسے ہی باپ نے کہا(سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَکُمْ )

--------------

(1)تفسیر مجمع البیان میں اور اطیب البیان میں موجود ہے کہ حضرت یعقوب شب جمعہ یا سحر کے منتظر تھے تاکہ بچوں کے لئے دعائیں کریں.

(2) اس سلسلے میں بہت ساری روایات موجود ہیں.