7%

پیام:

1۔ ہم جس مقام پر بھی ہیں اپنے والدین کو اپنے سے برترسمجھیں(رَفَعَ أَبَوَیْهِ) جس نے زیادہ رنج و مصیبت کاسامنا کیا ہے اس کو زیادہ صاحب عزت ہونا چاہئےے۔

2۔ انبیاء بھی تخت حکومت پر جلوہ افروز ہوئے ہیں( عَلَی الْعَرْش)

3۔ حاکم برحق کا احترام اور اس کے سامنے تواضع ضروری ہے۔(خَرُّوا لَهُ سُجَّدً)

4۔ سجدہئ شکر ،تاریخی سابقہ رکھتا ہے(خَرُّوا لَهُ سُجَّدً) (1)

5۔خداوندعالم حکیم ہے کبھی کبھی سالہاسال کی طولانی مدت کے بعد دعا مستجاب فرماتاہے یا خواب کی تعبیر دکھاتاہے( هَذَا تَأْوِیلُ رُیَای مِنْ قَبْل)

6۔ تمام پروگرام کو اس کے حقیقی انجام تک پہنچانا خداوندعالم کے ہاتھ میں ہے( قَدْ جَعَلَهَا رَبِّی حَقًّ) جی ہاں حضرت یوسف (ع)اپنی مقاومت اور صبر کے سلسلے میں رطب اللسان نہ تھے بلکہ ہر چیز کو خداوندعالم کا لطف سمجھ رہے تھے ۔

7۔ اولیاء خدا کے خواب برحق ہوتے ہیں(جَعَلَهَا رَبِّی حَقًّ)

8۔ تمام اسباب و علل اور وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ہمیشہ حقیقی اصل اور سبب خداوندعالم کو سمجھنا چاہیئے حضرت یوسف کی زندگی میں مختلف اسباب و علل نے مل کر انہیں اس بزرگ مقام تک پہنچایا لیکن پھر فرماتے ہیں(قَدْ أَحْسَنَ بِی)

9۔ایک دوسرے سے ملاقات کے وقت گزشتہ تلخیوں کا ذکر نہیں کرنا چاہیئے۔(أَحْسَنَ بِی إِذْ أَخْرَجَنِی مِنْ السِّجْنِ) باپ سے ملاقات کے وقت حضرت یوسف (ع)کا سب سے پہلاکام خدا کا شکر تھا گزشتہ واقعات کی تلخیوں کا ذکر نہیں فرمایا۔

10۔انسان کو جواں مرد ہونا چاہیئے اور مہمان کی دل آزاری نہیں کرنی چاہیئے (آیہ شریفہ میں حضرت یوسف (ع)زندان سے نکلنے کا واقعہ تو بیان فرماتے ہیں لیکن کنویں سے

--------------

(1)امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا: جناب یعقوب (ع)اور ان کے فرزندوں کا سجدہ ،سجدہئ شکر تھا۔ احسن القصص.