7%

پیام:

1۔اعطائے حکومت؛ الٰہی ربوبیت کی شان ہے( رَبِّ قَدْ آتَیْتَنِی مِنْ الْمُلْکِ )

2۔حکومت کو اپنی فکر، مال، قدرت، یارومددگار اور منصوبہ بندی کا نتیجہ نہ سمجھئے بلکہ ارادہ خداوندی اصلی اور حقیقی عامل ہے(آتَیْتَنِی )

3۔جو چیز خدا ہمیں دیتا ہے یا ہم سے لے لیتا ہے سب کے سب ہماری تربیت کے لئے ہیں(رب بما اتیتنی، رب السجن احبّ)

4۔حکومت تعلیم یافتہ افراد کا حق ہے جاہلوں کا نہیں( آتَیْتَنِی... عَلَّمْتَنِی) حضرت یوسف (ع)کا علم ان کی حاکمیت کا وسیلہ قرار پایا۔

5۔ہر حال میں خود کو خدا کے سپرد کردینا چاہیئے(أَنْتَ وَلِیِّ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَ )

6۔قدرت و حکومت و سیاست ، دین الٰہی سے دور ہونے کی راہ کو ہموار کرتے ہیں مگر یہ کہ لطف خداوندشامل حال ہو( تَوَفَّنِی مُسْلِمً) (حضرت یوسف (ع)نے کنویں میں ایک دعا کی ، قید خانہ میں ایک دوسری دعا کی لیکن جیسے ہی مسند حکومت پر پہنچے آپ (ع)کی دعا یہ تھی: ''خدایا میںمسلمان اس دنیا سے رخصت ہوں '')