7%

پیام:

1۔ قصہ بیان کرنے سے پہلے سننے والے کو داستان سننے اور عبرت آموزی کے لئے آمادہ کریں(لقد کان فی یوسف)

2۔ جب تک سننے اور سیکھنے کے عاشق نہ ہوں اس وقت تک قرآنی درسوں سے بطور کامل فائدہ نہیں اٹھا سکتے ہیں(للسائلین)

3۔ داستان ایک ہے لیکن اس واقعہ سے حاصل ہونے والے درس اور نکات بہت ہیں( آیات)

4۔ قرآنی داستانیں زندگی میں پیش آنے والے بہت سے سوالوں کا جواب دیتی ہیں(للسائلین)

5۔ ''حسد''خاندان اور رشتہ داری کے محکم ستون کو بھی منہدم کردیتاہے(لقد کان فی یوسف)

آیت 8:

(8)إِذْ قَالُوا لَیُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَی أَبِیْنَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَ إِنَّ أَبَانَا لَفِیْ ضَلَالٍ مُبِیْنٍ

''جب (یوسف کے بھائیوں نے)کہا کہ باوجودیکہ ہماری جماعت بڑی طاقت ور ہے تاہم یوسف اور اس کا حقیقی بھائی (بنیامین )ہمارے والد کے نزدیک ہم سے بہت زیادہ پیارے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے والد یقینا صریح غلطی میں ہیں''۔

نکات:

حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ لڑکے تھے ان میں سے دو (یوسف و بنیامین) ایک ماں سے تھے جبکہ باقی دوسری ماں سے تھے۔ باپ کی محبت جناب یوسف (ع)سے (آپ (ع)کے چھوٹے ہونے یا کمالات کی وجہ سے تھی)بھائیوں کے لئے حسد و جلن کا سبب بنی اور حسادت کے علاوہ ''نحن عصب''کہنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے اندر خوئے تکبر اور غرور بھی موجود تھی اور اسی غرور و تکبرکے نتیجہ میں باپ کو بچوں سے محبت کرنے پر انحراف اور غلطی سے متہم کرنے لگے