(9) اقْتُلُوا یُوسُفَ أَوِ اطْرَحُوهُ أَرْضًا یَخْلُ لَکُمْ وَجْهُ أَبِیکُمْ وَتَکُونُوا مِنْ بَعْدِهِ قَوْمًا صَالِحِینَ
''(بھائیوں نے ایک دوسرے سے کہاخیر تو اب مناسب یہ ہے کہ یاتو)یوسف کو مار ڈالو یا (کم از کم ) اس کو کسی جگہ (چل کر)پھینک تو البتہ تمہارے والد کی توجہ صرف تمہاری طرف ہوجائے گی اور اسکے بعد تم سب کے سب (باپ کی توجہ سے)اچھے آدمی بن ج گے''۔
جب انسان کو نعمتیں حاصل ہوتی ہیں تو اس کی چار حالتیں ہوتی ہیں ۔حسادت ، بخل ، ایثار، غبطہ ۔ جب یہ فکر ہو کہ اگر ہمارے پاس فلاں نعمت نہیں ہے تو دوسرے بھی اس نعمت سے محروم رہیں تو اسے ''حسادت'' کہتے ہیں۔اگر یہ فکر ہو کہ یہ نعمت فقط میرے پاس رہے دوسرے اس سے بہرہ مند نہ ہوں تو اسے ''بخل''کہتے ہیں اگریہ فکر ہو کہ دوسرے اس سے بہرہ مند ہوں اگرچہ ہم محروم رہیں تو اسے ''ایثار'' کہتے ہیں۔ اگر یہ کہے کہ دوسرے افراد نعمت سے بہرہ مند رہیں ۔اے کاش ہم بھی نعمت سے بہرہ مند ہوتے تو اسے غطبہ اور رشک کہتے ہیں ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: میں کبھی اپنے بچوں سے اظہار محبت کرتاہوں اور انہیں اپنے زانوں پر بٹھاتاہوں جبکہ وہ ان تمام محبتوں کے مستحق نہیں ہوتے (میں اس لئے ایسا کرتا ہوں کہ) کہیں ایسا نہ ہوکہ میرے تمام فرزند ایک دوسرے سے حسد وجلن کرنے لگیں اور حضرت یوسف (ع)کے ماجرے کی تکرار ہوجائے۔(1)
--------------
( 1 )تفسیر نمونہ بنقل بحار، ج 74 ص 87