(14)قَالُوا لَئِنْ أَکَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَ إِنَّا إِذًا لَخَاسِرُونَ
'' وہ لوگ (یعقوب کے بیٹے)کہنے لگے جبکہ ہماری جماعت قوی ہے (اس پر بھی)اگر اس کو بھیڑےا کھاجائے تو ہم لوگ یقینا بڑے گھاٹا اٹھانے والے(نکمے) ٹھہریں گے''۔
''عصب'' متحدو قوی گروہ و جماعت کو کہتے ہیں اس لئے کہ وحدت و یکجہتی میں اعصاب بدن کی طرح ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔
1۔ کبھی بزرگ اپنے تجربہ اور آگاہی کی بنیاد پر خطرے کا احساس کرلیتے ہیں لیکن جوان اپنی طاقت و قدرت پر مغرور ہوتے ہیںاور خطرہ کو مذاق سمجھتے ہیں ۔(نحن عصب)باپ پریشان ہے لیکن بچے اپنی طاقت و قدرت پر نازاں ہیں۔
2۔اگر کوئی ذمہ داری کو قبول کرلے اور اسے نہ نبھا سکے تو وہ اپنا سرمایہ ، شخصیت ، آبرواور ضمیر کوخطرے میں ڈال دیتا ہے اور آخر کار نقصان اٹھاتاہے(لخاسرون)
3۔ظاہری فریب اور جھوٹے احساسات کا اظہار جناب یوسف (ع)کے بھائیوں کا ایک دوسرا حربہ تھا۔(إِنَّا إِذًا لَخَاسِرُونَ)